اگر آپ کوذیابیطیس ہے۔تو آنکھ کے پچھلے پردے میں خون کی باریک نالیوں سے خون رس سکتا ہےیاوہ مکمل بند ہو سکتی ہیں۔جس کو بصری ذیابیطیسی اثرات کہتے ہیں۔اس کے علاوہ اس میں خون کی نئی نالیاں بھی بن سکتی ہیں۔جن میں مواد کے رسنے اور خون کے بہہ جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ذیابیطیس سے متاثرہ پردے کی دو اقسام ہیں۔
· غیر نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات(Non Proliferative DR)
· نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات( (Proliferative DR
· غیر نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات(Non Proliferative DR)کی قسم میں نظر عام طور پر ٹھیک ہو جا تی ہے۔ لیکن خون کی باریک متاثرہ نا لیوں سے خون ،پانی اور چربی رس کے آنکھ کے بصری پردے پر جمع ہو کر نظر کو خراب کر سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر یہ مرکزِ نظر پر جمع ہوجائیں تو اُس حالت کو مرکزِ نظر کا ورم (Diabetic Maculopathy)کہا جاتا ہے۔
· نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات( (Proliferative DRکی قسم زیادہ خطر ناک تصور کی جا تی ہے۔کیونکہ خون کی نالیاں تیزی سے پردہ نظر پر اُگ آتی ہیں اور اگرپھٹ جائیں تو آنکھ کا پردہ یا اندرونی حصے کا زجاجی مادہ خون سے بھر سکتا ہے۔جس سے نظر فوری اور شدید طور پر متاثر ہوتی ہے۔اگر علاج نہ کاکروایا جائے تو پردہ نظر اکھڑ سکتا ہےاور نظر کو بچانے کیلئے فوری اپریشن ناگذیر ہوجاتا ہے۔
ذیابیطیس کی دونوں اقسام میں بصری ذیابیطیسی اثرات ہو سکتے ہیں۔بصری ذیابیطیسی اثرات 20تا74 سال کے مریضو ں میں اندھے پن کی بڑی وجہ ہےجو کہ قابلِ علاج ہے۔جتنی پرانی ذیابیطیس ہو گی اتنا ہی بصری ذیابیطیسی اثرات کے ہونے کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔
آنکھ کا سالانہ مکمل معائنہ بیماری کی بروقت تشخیص کرنے میں بہت مددگار ہے۔ آنکھ کے پردے کی تصاویر سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔جب بھی کسی شخص میں ذیابیطیس کی تشخیص ہو جائے اُسے فوراً ماہر ِامراض ِچشم سے رجوع کرنا چاہیے۔
آنکھ کے بصری پردے پر خون کی چھوٹی باریک نالیوں سے پانی رس کرکے پردے پر سوجن کر سکتا ہے۔ جس سے نظر متاثر ہو تی ہے۔ اگر بووقت علاج نہ کروایا جائے تو خون کی چھوٹی نالیوں سے پانی اور چکنائی رس کر کے نظرکو شدد طور پر متاثر کر سکتے ہیں۔نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات کی قسم زیادہ خطر ناک تصور کی جاتی ہے۔ کیونکہ خون کی نالیاں تیزی سے پردہءِنظر پر اُگ آتی ہیں۔اور اگر پھٹ جائیں تو آنکھ کا پردہ یااندرونی حصے کا زجاجی مادہ خون سے بھر سکتا ہے۔جس سے نظر فوری اور شدید طور پر متاثر ہوتی ہے۔اگر علاج نہ کروایا جائےتو پردہءِنظر اکھڑ سکتا ہے۔اور نظر کو بچانے کیلئے فوری اپریشن ناگذیر ہوجاتا ہے۔
یہ عین ممکن ہےکہ مریض بیماری کے متعلق لاعلم ہو اور اُس کی بیماری بھی شدت اختیار کر چکی ہو۔ ذیابیطیس کی قسم نمبرایک کیلئے آنکھوں کے بصری پردے کا معائنہ ذیابیطیس کی تشخیص کے 5 سال کے اندر کسی آئی شپیشلسٹ سے کروانا چاہیے ۔ ذیابیطیس کی دوسری قسم کو آنکھ کے بصری پردے کا معائنہ ذیابیطیس کی تشخیص کے فوراً بعد کروانا چاہیے۔ بعض صورتوں میں ڈاکٹرپردہءِ نظر کے متعلق مکمل جانکاری کیلئے مزید تشخیصی جانچ کیلئے ایف۔ایف۔اے (FFA)اور او۔سی۔ٹی (OCT) کیلئے کہہ سکتے ہیں۔
پرہیز بہترین علاج ہے۔ذیابیطیس کا اچھا کنٹرول آنکھ کے پردے کو طویل عرصے تک ذیابیطیس کے مضرِ اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ آرگان لیزر(Argon Laser) اور آنکھ میں اینٹی ۔ویگف(Anti.VEGF) کے ٹیکےلگانے سے نظر کو بچایا جا سکتا ہے۔
آرگان لیزر شعاعوں کے ذریعے بیماری کو روکا جا سکتا ہے۔آنکھ کے پردے میں ورم کو اینٹی ۔ویگف انجکشن کے ذریعے ختم کیا جاسکتاہے۔اور نظر کو بحال کیا جا سکتا ہے۔آجکل لیزر شعاؤں کا زیادہ تراستعمال نمودی بصری ذیابیطیسی اثرات کے علاج کیلئے کیا جاتا ہے۔
زجاجی مادہ کے اندر لگائے جانے والے ٹیکو ں کے ذریعے اینٹی۔ویگف(Anti VEGF)دوائی آنکھ کااندرونی حصہ یعنی زجاجی مادہ میں ایک ٹیکے کے ذریعے براہ ِ راست پہنچائی جاتی ہے۔اس تکنیک سے آنکھ کی بعض بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔یہ ٹیکے عام طور پر ایک ماہ کے وقفے سے لگائے جاتے ہیں۔اور اکثر اوقات ایک سے زیادہ ٹیکوں کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
بصری ذیابیطیسی اثرات کا علاج وتشخیص آئی سپیشلٹ ہی کر سکتا ہے۔میڈیکل ریٹینا سپیشلٹ اپنی رائے کے مطابق جراحی کا فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔
https://eyeacuity.net/diabetic-retinopathy/
https://www.aao.org/eye-health/diseases/what-is-diabetic-retinopathy