Select Page

کالا موتیا (GLAUCOMA)

کالا موتیا (GLAUCOMA)

کالے موتیے سے کیا مراد ہے؟

کالا موتیا جسے کالا پانی بھی کہا جاتا ہے۔ آنکھوں کے مہلک امراض میں شمار ہوتا ہے ۔جوکہ دنیا بھرمیں ناقابل علاج اندہے پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔  زیادہ دباؤ  آنکھ کو نقصان پہنچاتا ہے ۔اس میں سب سے زیادہ آنکھ اور دماغ کو ملانے والی عصبِ باصرہ  متاثر ہوتی ہے۔ اس کے اعصاب آہستہ آہستہ ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور آنکھ اور دماغ کا رابطہ کمزور ہوتے ہوتے بالاآخر منقطع ہو جاتا ہے۔ یہ کالا موتیا کہلاتا ہے۔ گویایہ صرف ایک مرض نہیں بلکہ ایک پوری کیفیتکا نام ہے۔

کیا کالے موتیا کا علاج ممکن ہے؟

اگرچہ کالے موتیے کی وجہ سے ضائع شدہ نظر بحال نہیں ہو پاتی تاہم بروقت تشخیص اور علاج سے نظر کو مزید خراب ہونے اور مکمل زایل ہونے سے بچاؤ ممکن  ہے۔ کالا موتیا لا علاج نہیں ہے ۔علاج مرض کی کیفیت کے مطابق ادویات، لیزر یا آپریشن کے ذریعے کیا جاتا ہے ۔آجکل بہت سی مؤثر ادویات قطروں کی صورت میں تجویز کی جا سکتی ہیں۔اس کے علاوہ بعض اقسامِ کالا موتیا میں لیزر شعاعوں کے ذریعے بھی اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ کالے موتیے کی جراحی میں بھی بہت سی ترقی ہو چکی ہے ۔ مختلف اقسام کی ادویات، صمام(Valve ) اور دھاتی نالیوں (Tubes) کے استعمال سے عملِ جراحیِ کالا موتیا کی کامیابی کا امکان پہلے کی نسبت بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ ۔ لیکن یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ کالے موتیے کے لیے معائنے کی ضرورت تا حیات رہتی ہے۔ لیزر یا آپریشن کی ضرورت باربار پیش آسکتی ہے اور ان کے بعد بھی ادویات کا استعمال ہمیشہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

آنکھ کی عصبِ باصرہ کیسے کام کرتی ہے؟

آنکھ کی عصبِ باصرہ (Optic Nerve)دراصل بے شمار اعصاب کا مجموعہ ہوتی ہے جو کہ پردءِبصارت کے تمام مقامات سے نکل کر ایک تار (Cable)کی طرح اکٹھے ہو کر دماغ کی طرف جاتے ہیں (جیسے خواتین کے بال اکٹھے ہو کر چٹیا کی شکل اختیار کرتے ہیں)۔

آنکھ کااندرونی دباؤ کیسے بنتا ہے اور اس کی کیا اہمیت ہے؟

آنکھ ایک ایسے کرے(Sphere) کی شکل کے مشابہ ہوتی ہے جس کے اندر خلا ہو۔ ایسی چیز کو اپنی شکل برقرار رکھنے کے لیے مناسب اندرونی دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثلاً ایک فٹ بال سے ہوا نکال دیں تو پچک جاے گا جب کہ زیادہ ہوا بھرنے سے پھٹنے کا خدشہ ہوتاہے۔اسی طرح آنکھ بھی بہت کم دباؤ(IOP) پرسُکڑ کر ختم ہو جاتی ہے جبکہ زیادہ دباؤ (IOP)بھی آنکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔اس  مرض میں سب سے زیادہ آنکھ اور دماغ کو ملانے والی عصبِ باصرہ (Optic Nerve) متاثر ہوتی ہے۔جس سے اس کے اعصاب(Fibers) آہستہ آہستہ ختم اور احاطہ ءِنظر کو نقصان پہنچانا شروع ہو جاتے ہیں۔ اورآنکھ اور دماغ کا رابطہ کمزور ہوتے ہوتے بالاآخر منقطع ہو جاتا ہے۔

احاطہ ءِ نظر سے کیا مراد ہے؟

آنکھ کے سامنے جس چیز پر ہم نگاہ مرتکز کرتے ہیں۔ اس کا صاف اور واضح عکس نظر آتا ہے۔ یہ مرکزی نگاہ

(Central Vision)کہلاتی ہے ۔اس سے ہم پڑھتے لکھتے اور چہرہ پہچانتے ہیں۔جبکہ آنکھ یا سر کو حر کت دیےبغیر اطراف کی نگاہ  صاف نہیں ہوتی اور اس کے بغیر چلنا پھرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر اسے احاطہ ءِ نظرکہتےہیں اوراس کی خصوصی مشین کے ذریعے پیما ئش بھی کی جا سکتی ہے۔جب کہ کالے موتیے میں یہ نگاہ بتدریجمتا ثر ہوتی چلی جاتی ہے۔ 

آنکھ کا دباؤ کس طرح بڑھتا ہے؟

آنکھ کا نارمل دباؤ اگرچہ  دوسرے  عوامل سے مشروط ہے۔ مگر عمومی طورپر 10سے20 ملی میٹر کے درمیان نارمل سمجھا جاتا ہے۔ یہ دباؤ مختلف اوقات میں تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ دباؤ کو اس نارمل سطح پر برقرار رکھنے کے لیے آنکھ کے اندر پُتلی (Iris)کے پیچھے پانی (Aqueous Humor)بنتا رہتا ہےجوکہ پتلی کے آگے  اور قرنیہ کے درمیان زاویہ سے خارج ہوتا رہتا ہے۔ پانی کے بننے اور خارج ہونے کے درمیان توازن نارمل دباؤ برقرار رکھتاہے۔ اگر کسی وجہ سے پانی بننے کا عمل زیادہ یا اخراج کا رستہ (Angle)تنگ یا بند ہو جائے تو یہ توازن بگڑ جاتا ہے اورآنکھ کا دباؤ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔

کالے موتیے کی کیا وجوہات ہیں؟

کالے موتیے میں اکثر وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتاماسوائے ان حالات کے جن میں چوٹ لگی ہو یا سفید موتیا بہت پک گیا ہو۔ بسا اوقات یہ موروثی بھی ہو سکتا ہے۔بڑھتی عمر، بلڈپریشر، شوگر اور تمباکو کے استعمال کی صورت میں خدشہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

کالے موتیے کی اقسام و علامات کیا ہوتی ہیں؟

کالے موتیے کی اقسام و علامات درج ذیل ہیں۔

 

             بسا اوقات آنکھ کی قدرتی ساخت اس طرح ہوتی ہے کہ قرنیہ اور پتلی کے درمیان پانی کے اخراج کا رستہ بند ہو جاتا ہے اوردباؤ بڑھ جاتا ہے۔ ایسی صورت میں روشنی کے گرد رنگ دار دائرےنظر آسکتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے مریض دباؤ اچانک بہت زیادہ بڑھنے سے شدید درد کے ساتھ بھی آتے ہیں۔  آنکھ کے اندر سوزش ہونے، سفید موتیے کے زیادہ پک جانے اور چوٹ وغیرہ کی صورت میں پتلی آگے قرنیہ یا پیچھے عدسہ کے ساتھ جڑ جاتی ہے اوردباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت میں بھی درد ہو سکتا ہے۔اکثر پانی کے اخراج کا رستہ بظاہر کھلا ہوتاہے۔ لیکن وہ باریک مسام جن سے پانی گزرتا ہے ان میں تنگی یا رکاوٹ کی وجہ سے پانی پوری طرح نہیں گزرپاتااوردباؤ آہستہ آہستہ بڑھتا رہتا ہے اور تھوڑا تھوڑا کر کے نظر کو نقصان پہنچتا رہتا ہے۔عام طور پر اس کی کوئی علامت نہیں ہوتی اور مریض کواحساس نہیں ہوتا حتی کہ نظر کو بہت زیادہ اور ناقابل تلافی نقصان پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے اس کو نظر کا خاموش چور بھی کہا جاتا ہے۔

کالے موتیے کی چھان بین کیسے کی جاتی ہے؟

معالج کو دی جانے والی معلومات میں آپ کے خاندان کے کسی فرد میں کالے موتیے کی تشخیص بہت اہمیت کی حامل ہے۔ زاویہ ءِ چشم کی جانچ، احاطہ ءِ نظر کی پیمائش  آنکھ کے اندرونی دباؤ کا جائزہ اور او۔سی۔ٹی (OCT) نامی مشین کے ذریعے عصبِ باصرہ اور پردہ ءِ بصارت کی عصبی تہوں کی پیمائش اہم تحقیقی ہتھیار ہیں۔

کالے موتیے سے بچاؤ اور بر وقت تشخیص کیسے ممکن ہے؟

اپنی آنکھوں کے معائنے کے دوران کا لے موتیے کے لیے ضرور چیک اپ کروائیں ۔با لخصوص اگر آپ کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے۔ خاندان میں کالا موتیاہے یا آپ بلڈ پریشر، شوگر یا تمباکو نوشی  کرنے میں مبتلا ہیں۔ تو نظر میں کمی کا انتظار نہ کریں اور نظر میں کمی کی صورت میں صرف عینک کا نمبر چیک کروانا کافی نہیں ہےبلکہ خصوصی طور پر کالے موتیے کے لیے معائنہ کروائیں۔کالے موتیے کی تشخیص ہو جا نے کی صورت میں اپنی آنکھوں کا مسلسل ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں اور ان کی ہدایات کے  مطابق علاج جاری رکھیں۔

Share This